عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: أَخَذَ اللهُ- تَبَاركَ وَتَعَالَى- الْمِيثَاقَ مِنْ ظَهْرِ آدَمَ بـ(بِنَعْمَانَ) يَعْنِي عَرَفَةَ فَأَخْرَجَ مِنْ صُلْبِهِ كُلَّ ذُرِّيَّةٍ ذَرَأَهَا فَنَثَرَهُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَالذَّرِّ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ قُبُلًا قَالَ: اَلَسۡتُ بِرَبِّکُمۡ ؕ قَالُوۡا بَلٰیۚ ۛ شَہِدۡنَا ۚ ۛ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ اِنَّا کُنَّا عَنۡ ہٰذَا غٰفِلِیۡنَ (۱۷۲)ۙ اَوۡ تَقُوۡلُوۡۤا اِنَّمَاۤ اَشۡرَکَ اٰبَآؤُنَا مِنۡ قَبۡلُ وَ کُنَّا ذُرِّیَّۃً مِّنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ۚ اَفَتُہۡلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ (۱۷۳) الأعراف
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام سے (نعمان) یعنی عرفہ میں عہد لیا، اللہ تعالیٰ نے ان کی پشت سے ہر انسان کو نکالا جو پیدا ہونے والا تھا، اور گرد و غبار کے ذرات کی طرح ان کے سامنے بکھیر دیا، پھر ان سے متوجہ ہو کر بات کی فرمایا: (الاعراف:۱۷۲،۱۷۳)کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ وہ کہنے لگے :کیوں نہیں، ہم گواہی دیتے ہیں(یہ اس وجہ سے) کہ کہیں تم قیامت کے دن یہ نہ کہو کہ ہم اس بارے میں لاعلم تھے یا تم کہو کہ ہمارے باپ دادا نے اس سے پہلے شرک کیا اور ہم تو ان کے بعد ان کی اولاد تھے کیا تو ہمیں باطل لوگوں کے فعل کی وجہ سے ہلاک کر ے گا؟
Silsila Sahih, Hadith(3089)