۔ (۳۱)۔عَنْ أَبِی مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّؓ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَ مَعِیَ نَفَرٌ مِنْ قَوْمِیْ، فَقَالَ:((أَبْشِرُوْا وَ بَشِّرُوْا مَنْ وَرَائَ
کُمْ أَنَّہُ مَنْ شَہِدَ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ صَادِقًا بِہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔))، فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نُبَشِّرُ النَّاسَ،فَاسْتَقْبَلَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ(ؓ) فَرَجَعَ بِنَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقَالَ عُمَرُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذًا یَتَّکِلُ النَّاسُ، فَسَکَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند أحمد: ۱۹۸۲۶)
سیدنا ابو موسی اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، جبکہ میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خود بھی خوش ہو جاؤ اور اپنے پچھلوں کو بھی یہ خوشخبری سنا دو کہ جو آدمی صدقِ دل سے یہ گواہی دے گا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ یہ سن کر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے نکل پڑے، تاکہ لوگوں کو خوشخبری سنائیں، لیکن جب ہمیں آگے سے سیدنا عمرؓ ملے توانھوں نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لوٹا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کویہ مشورہ دیا کہ (اس طرح کی باتیں عام لوگوںکو نہ بتائی جائیں وگرنہ) وہ توکل کر کے (عمل چھوڑ دیں گے)، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے۔