Blog
Books



۔ (۳۰۹۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَأَدّٰی فِیْہِ الْأَماَنَۃَ، وَلَمْ یُفْشِ عَلَیْہِ مَا یَکُوْنُ مِنْہُ عِنْدَ ذَالِکَ، خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِہِ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہٗ۔)) وَقَالَ: ((لِیَلِہِ أَقْرَبُکُمْ مِنْہُ، إِنْ کَانَ یَعْلَمُ، فَإِنْ کَانَ لَا یَعْلَمُ فَمَنْ تَرَوْنَ أَنَّ عِنْدَہُ حَظًّا مِنْ وَرَعٍ وَأَمَانَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۵۳۹۳)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص میت کو غسل دے، (اس سلسلہ کے تمام امور کی) ادائیگی میں امانت کا خیال رکھے اور میت کی (پردہ والی اور ناپسندیدہ چیزوں کا) افشا نہ کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک ہو جاتا ہے، جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میت کا قریبی رشتہ دار اس کے امور کا ذمہ دار بنے، بشرطیکہ اسے (ان امور کا) علم ہو، وگرنہ جس کو تم تقوے اور امانت والا سمجھو (اس کو یہ ذمہ داری سونپ دو)۔
Musnad Ahmad, Hadith(3096)
Background
Arabic

Urdu

English