Blog
Books



۔ (۳۱۰۸) عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ أَخَذَ ابْنُ سِیْرِیْنَ غُسْلَہُ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: غَسَّلْنَا ابْنَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَمَرَنَا أَنْ نَغْسِلَہَا بِالسِّدْرِ ثَـلَاثًا فَإِنْ أَنْجَتْ، وَإِلَّا فَخَمْسًا ، فَإِنْ أَنْجَتْ وَاِلَّا فَأَکْثَرَ مِنْ ذَالِکَ قَالَتْ: فَرَأَیْنَا أَنَّ أَکْثَرَ مِنْ ذَالِکَ سَبْعٌ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۸۱)
قتادہ کہتے ہیں: ابن سیرینkنے غسل کا طریقہ سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سیکھا تھا وہ کہتی ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحبزادی کو غسل دینے کا ارادہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے بیری کے پتے ملے ہوئے پانی سے تین بار غسل دیں، اگر اچھی طرح صفائی ہو جائے تو ٹھیک، ورنہ پانچ مرتبہ غسل دیں۔ اگر اس سے صفائی ہو جائے تو ٹھیک، وگرنہ اس سے زیادہ مرتبہ غسل دیں۔سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہمارا خیال ہے کہ پانچ سے زیادہ مرتبہ سے مراد سات مرتبہ ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3108)
Background
Arabic

Urdu

English