عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: خَلَقَ اللهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ: اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللهِ فَكُلُّ مَنْ يَّدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الْآنَ.
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا، ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی۔ جب انہیں پیدا کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جاؤ اور فرشتوں کی اس جماعت کو سلام کہو جو بیٹھے ہوئے ہیں اور غور سے سننا کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔کیوں کہ یہ تمہارا سلام اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا۔آدم علیہ السلام نے کہا: السلام علیکم ، فرشتوں نے کہا: السلام علیک ورحمۃ اللہ ۔انہوں نے ورحمۃ اللہ زیادہ کیا۔ جو شخص جنت میں داخل ہوگا آدم کی صورت پر ہوگا اس وقت سے اب تک مخلوق (قد میں) کم ہوتی آرہی ہے۔
Silsila Sahih, Hadith(3153)