۔ (۳۱۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْزِعُ الْعِلْمَ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ أَنْ یُعْطِیَہِمْ اِیَّاہُ، وَلَکِنْ یَذْہَبُ بِالْعُلَمَائِ، وَکُلَّمَا ذَہَبَ عَالِمٌ ذَہَبَ بِمَا مَعَہُ مِنَ الْعِلْمِ حَتَّی یَبْقٰی مَنْ لَا یَعْلَمُ، فَیَتَّخِذُ النَّاسُ رُؤَسَائَ جُہَّالًا فَیُسْتَفْتَوْا فَیُفْتُوْا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَیَضِلُّوْا وَیُضِلُّوْا۔)) (مسند أحمد: ۶۸۹۶)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک جب اللہ تعالیٰ لوگوں کو علم عطا کر دیتا ہے تو وہ اس کو لوگوں سے چھین نہیں لیتا، بلکہ وہ علماء کو فوت کرنا شروع کر دیتا ہے، جب ایک عالم فوت ہوتا ہے تو وہ علم بھی چلا جاتا ہے، جو اس کے پاس ہوتا ہے، یہاں تک کہ صرف وہ لوگ باقی رہ جاتے ہیں، جن کو علم نہیں ہوتا، پس لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنا لیتے ہیں اور پھر جب ان سے فتوی طلب کیا جاتا ہے تو وہ بغیر علم کے فتوی دیتے ہیں اور اس طرح خود بھی گمراہ ہو جاتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کر دیتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(316)