حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ لِيَكْتُبَ لَهُمْ بِالْبَحْرَيْنِ ، فَقَالُوا : لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَكْتُبَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَيْشٍ بِمِثْلِهَا ، فَقَالَ : ذَاكَ لَهُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ عَلَى ذَلِكَ يَقُولُونَ لَهُ ، قَالَ : فَإِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً ، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا، تاکہ بحرین میں ان کے لیے کچھ زمین لکھ دیں۔ لیکن انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! اللہ کی قسم! ( ہمیں اسی وقت وہاں زمین عنایت فرمائیے ) جب اتنی زمین ہمارے بھائی قریش ( مہاجرین ) کے لیے بھی آپ لکھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تک اللہ کو منظور ہے یہ معاش ان کو بھی ( یعنی قریش والوں کو ) ملتی رہے گی۔“ لیکن انصار یہی اصرار کرتے رہے کہ قریش والوں کے لیے بھی سندیں لکھ دیجئیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی، لیکن تم صبر سے کام لینا، تاآنکہ تم آخر میں مجھ سے آ کر ملو ( جنگ اور فساد نہ کرنا ) ۔
Narrated Yahya bin Sa`id: Once the Prophet called the Ansar in order to grant them part of the land of Bahrain. On that they said, No! By Allah, we will not accept it unless you grant a similar thing to our Quarries brothers as well. He said, That will be their's if Allah wishes. But when the Ansar persisted in their request, he said, After me you will see others given preference over you in this respect (in which case) you should be patient till you meet me at the Tank (of Al-Kauthar).
Sahih Bukhari, Hadith(3163)