۔ (۳۱۶۸)حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ أَنَّ إِنْسَانًا کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَسْوَدَ، مَاتَ أَوْ مَاتَتْ، فَفَقَدَہَا النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((مَا فَعَلَ اْلإِنْسَانُ الَّذِی کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ؟)) قَالَ: فَقِیْلَ لَہُ: مَاتَ، قَالَ: ((فَہَلَّا آذْنْتُمُوْنِی بِہِ؟)) فَقَالُوْا: بِاَنَّہُ کَانَ لَیْلًا، قَالَ: ((فَدُلُّوْنِیْ عَلٰی قَبْرِہَا)) قَالَ: فَأَتَی الْقَبْرَ فَصَلّٰی عَلَیْہَا۔ قَالَ ثَابِتٌ عِنْدَ ذَالِکَ أَوْ فِی حَدِیْثٍ آخَرَ، ((إِنَّ ہٰذِہِ الْقُبُوْرَ مَمْلُوْئَ ۃٌ ظُلْمَۃً عَلٰی أَہْلِہَا وَ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُنَوِّرُہَا بِصَلَاتِی عَلَیْہِمْ)) (مسند احمد: ۹۰۲۵)
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسجد میں جھاڑ و دینے والا ایک سیاہ فام آدمی تھا یا عورت تھی، وہ فوت ہو گیا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ نظر نہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: مسجد کی صفائی کرنے والے کا کیا بنا؟ کسی نے کہا کہ وہ تو فوت ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے کہا: یہ رات کا واقعہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کی قبر کی طرف میری رہنمائی کرو۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبر پر تشریف لے گئے اور نمازجنازہ ادا کی۔ اس حدیث کے راوی ثابت نے یہ یا کوئی اور حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہوئی ہیں، میری اس نماز کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو منور کر دیا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3168)