۔ (۳۱۷۱) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ ثَابِتٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَلَمَّا وَرَدْنَا الْبَقِیْعَ إِذَا ہُوَ بَقِبْرٍ جَدِیْدٍ، فَسَأَلَ عَنْہُ، فَقِیْلَ فُلَانَۃٌ، فَعَرَفَہَا، فَقَالَ: ((أَلَا آذنْتُمُوْنِی بِہَا؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کُنْتَ قَائِلًا صَائِمًا فَکَرِہْنَا أَنْ نُؤْذِنَکَ، فَقَالَ: ((لَا یَمُوْتَنَّ فِیْکُمْ مَیِّتٌ مَا کُنْتُ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ إِلَّا آذْنْتُمُوْنِی بِہِ فَإِنَّ صَلَاتِی عَلَیْہِ لَہُ رَحْمَۃٌ؟)) قَالَ: ثُمَّ أَتَی الْقَبْرَ فََصَفَّنَا خَلْفَہُ وَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔ (مسند احمد: ۱۹۶۸۱)
سیّدنا یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نکلے، جب ہم بقیع میں پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں ایک نئی قبر دیکھ کر اس کے متعلق پوچھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا گیا کہ یہ فلاں عورت کی قبر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے پہچان لیا اور پھر پوچھا: تم نے مجھے اس کے بارے میں بتلایا کیوں نہیں تھا؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ روزے کی حالت میں تھے اور قیلولہ کر رہے تھے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اطلاع دینا مناسب نہ سمجھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (ایسے نہ کیا کرو،) جب بھی تم میں سے کوئی فوت ہو جائے اور میں تمہارے درمیان موجود ہوں تو مجھے ضرور اطلاع دیا کرو، کیونکہ کسی میت پر میرا نماز جنازہ ادا کرنا اس کے لیے باعث ِ رحمت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور ہمیں اپنے پیچھے صفوں میں کھڑا کیا اور چار تکبیرات کہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(3171)