۔ (۳۱۸)۔عَنْ قَابُوْسٍ عن أَبِیْہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: آخِرُ شِدَّۃٍ یَلْقَاہَا الْمُؤْمِنُ الْمَوْتُ، وَفِیْ قَوْلِہِ: {یَوْمَ تَکُوْنُ السَّمَائُ
کَالْمُہْلِ} قَالَ: کَدُرْدِیِّ الزَّیْتِ، وفِیْ قَوْلِہِ: {آنَائَ اللَّیْلِ} قَالَ: جَوْفُ اللَّیْلِ وَقَالَ: ھَلْ تَدْرُوْنَ مَا ذَہَابُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: ہُوَ ذَہَابُ الْعُلَمَائِ مِنَ الْأَرْضِ۔ (مسند أحمد: ۱۹۴۶)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں: آخری سختی، جس میں مؤمن مبتلا ہوتا ہے، موت ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان {یَوْمَ تَکُوْنُ السَّمَائُ کَالْمُہْلِ} میں مُھْل سے مراد تیل کا تلچھٹ ہے اور {آنَائَ اللَّیْلِ} سے مراد رات کا درمیانہ حصہ ہے۔ پھر انھوں نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ علم کا ختم ہو جانا کیا ہے؟ وہ زمین سے اہل علم کا اٹھ جانا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(318)