Blog
Books



۔ (۳۱۸۰)عَنْ إِبْرَاہِیْمَ الْہَجْرِیِّ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِی أَوْفٰی قَامَ عَلٰی جَنَازَۃَ بِنْتٍ لَہُ فَکَبَّرَ عَلَیْہَا أَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ، ثُمَّ قَامَ ہُنَیَّۃً، فَسَبَّحَ بَعْضُ الْقَوْمِ فَانْفَتَلَ فَقَالَ: أَکُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّیْ أُکَبِّرُ الْخَامِسَۃَ؟ قَالُوْا: نَعَمْ قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا کَبَّرَ الرَّابِعَۃَ قَامَ ہُنَیَّۃً فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجَنَازَۃُ جَلَسَ وَجَلَسْنَا إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۳۷)
ابراہیم ہجری کہتے ہیں کہ سیّدناعبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی بیٹی کی نماز جنازہ پڑھائی اور چار تکبیرات کہیں، پھر کچھ دیر کے لیے کھڑے رہے۔ جب بعض مقتدیوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا تو انہوں نے سلام پھیر کر کہا: کیا تمہارا یہ خیال تھا کہ میں پانچویں تکبیر کہنے والا ہوں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چوتھی تکبیر کہہ لیتے تو کچھ دیر اسی حالت میں کھڑے رہتے، پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو وہ بیٹھ گئے اور ہم بھی اس کے پاس بیٹھ گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3180)
Background
Arabic

Urdu

English