۔ (۳۱۹۰) عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: لَمَا تُوُفِّیَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ رضی اللہ عنہ وَاُتِیَ بِجَنَازَتِہِ أَمَرَتْ بِہِ عَائِشَۃُ رضی اللہ عنہا أَنْ یُمَرَّ بِہِ عَلَیْہَا فَشُقَّ بِہِ فِی الْمَسْجِدِ، فَدَعَتْ لَہُ، فَاُنْکِرَ ذَالِکَ عَلَیْہَا، فَقَالَتْ: مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَی الْقَوْلِ، مَا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلَی ابْنِ بَیْضَائَ إِلَّا ِفی الْمَسْجِدِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۰۳)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب سیّدناسعد بنی ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی میت کو (قبرستان کی طرف) لے جایا جا رہا تھا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ ان کی میت کو ان کے پاس سے گزارا جائے، پس اس میت کو مسجد کے وسط میں رکھا گیا اور انھوں نے اس کے لیے دعا کی، لیکن جب لوگوں نے اس طرح کرنے پر انکار کیا تو سیدہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگ عیب نکالنے میں کس قدر جلدی کرتے ہیں، حقیقت ِ حال تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیضاء کے بیٹے کی نماز جنازہ مسجد میں ہی پڑھی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(3190)