۔ (۳۱۹۸) عَنْ عُیَیْنَہَ ثَنَا أَبِی قَالَ: خَرَجْتُ فِی جَنَازَۃِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سَمُرَۃَ، قَالَ: فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِہِ یَسْتَقْبِلُوْنَ الْجَنَازَۃَ
فَیَمْشُوْنَ عَلٰی أَعْقَابِہِمْ، وَیَقُوْلُوْنَ رُوَیْدًا بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکُمْ، قَالَ: فَلَحِقَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ رضی اللہ عنہ مِنْ طَرِیْقِ الْمِرْبَدِ فَلَمَّا رَاٰی أَوْلَئِکَ وَمَا یَصْنََعُوْنَ حَمَلَ عَلَیْہِمْ بِبَغْلَتِہِ، وَأَہْوٰی لَہُمْ بِالسَّوْطِ وَقَالَ: خَلُّوْا، فَوَالَّذِی کَرَّمَ وَجْہَ أَبِی قَاسِمٍ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَقَدْ رَأَیْتُنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَإِنَّا لَنَکَادُ أَنْ نَرْمُلَ بِہَا۔ (مسند احمد: ۲۰۶۷۱)
عیینہ کے والد عبدالرحمن بن جوشن کہتے ہیں:میں عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازہ کے ساتھ نکلا اور دیکھا کہ ان کے گھرانے کے بعض لوگ اس جنازے آگے آگے الٹے پائوں چلتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں: (لوگو!) اللہ تم میں برکت کرے، آرام سے چلو۔اسی اثنا میں سیّدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مربد والے راستے سے ہمیں آ ملے، جب ان لوگوں کو یہ کام کرتے دیکھا تو خچر ان پر چڑھا دیا اور اپنی لاٹھی ان پر لہرائی اور کہا:ہٹ جائو۔ اس ذات کی قسم جس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کو عزت بخشی! میں نے اس سلسلہ میں لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ دیکھا، قریب ہوتا تھا کہ ہم دوڑ ہی پڑیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(3198)