Blog
Books



۔ (۳۲۳۰) عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَمِّہِ یَزِیْدَ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَصْحَابِہِ فَطَلَعَتْ جَنَازَۃٌ، فَلَمَّا رَآہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَارَ وَ ثَارَ أَصْحَابُہٗ مَعَہُ، فَلَمْ یَزَالُوْا قِیَامًا حَتّٰی نَفَذَتْ ، قَالَ: وَاللّٰہِ! مَا أَدْرِی مِنْ تَأَذٍّ بہَا، أَوْ مِنْ تَضَایُقِ الْمَکَانِ، وَلَا أَحْسِبُہَا إِلَّا یَہُوْدِیًّا أَوْ یَہُوْدِیَّۃً، وَمَا سَأَلْنَا عَنْ قِیَامِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۸۲)
سیّدنایزید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ میں تشریف فرما تھے، اتنے میں ایک جنازہ نظر آیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ جلدی سے کھڑے ہو گئے اور اس کے گزر جانے تک کھڑے رہے۔ اللہ کی قسم! مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آپ اس کی (بدبو) کی تکلیف کی وجہ سے کھڑے ہوئے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے، جبکہ میرا تو یہی خیال ہے کہ وہ جنازہ کسی یہودی مرد یا عورت کا تھا، بہرحال ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کھڑے ہونے کا سبب دریافت نہیں کیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(3230)
Background
Arabic

Urdu

English