Blog
Books



عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ بِسَرِفَ فَقَالَ: هَذِهِ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا وَارْفُقُوا بِهَا فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعُ نِسْوَةٍ كَانَ يَقْسِمُ مِنْهُنَّ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ قَالَ عَطَاءٌ: الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْسِمُ لَهَا بَلَغَنَا أَنَّهَا صَفِيَّةُ وَكَانَتْ آخِرهنَّ موتا مَاتَت بِالْمَدِينَةِ وَقَالَ رَزِينٌ: قَالَ غَيْرُ عَطَاءٍ: هِيَ سَوْدَةُ وَهُوَ أصح وهبت يَوْمهَا لِعَائِشَةَ حِينَ أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَاقَهَا فَقَالَتْ لَهُ: أَمْسِكْنِي قَدْ وهبت يومي لعَائِشَة لعَلي أكون من نِسَائِك فِي الْجنَّة
عطاء ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مقام سرف پر ابن عباس ؓ کے ساتھ میمونہ ؓ کے جنازے میں شریک تھے ، تو انہوں نے فرمایا : یہ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں ، انہیں جھٹکے سے نہیں اٹھانا اور نہ چلتے وقت جھٹکے دینا اور بلکہ اسے آرام سے لے کر چلنا ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی نو بیویاں تھیں ، آپ ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کرتے تھے اور ایک کے لیے باری مقرر نہیں فرماتے تھے ، عطاء بیان کرتے ہیں ، ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس زوجہ محترمہ کے لیے باری مقرر نہیں فرمایا کرتے تھے وہ صفیہ ؓ تھیں ، اور انہوں نے ان میں سے سب سے آخر میں مدینہ میں وفات پائی ۔ متفق علیہ ۔ رزین نے فرمایا : عطاء کے علاوہ دیگر محدثین نے فرمایا : وہ (جن کی باری مقرر نہیں تھی) سودہ ؓ تھیں ، اور یہی بات زیادہ صحیح ہے ، کیونکہ جب رسول اللہ ﷺ نے انہیں طلاق دینے کا ارادہ فرمایا تو انہوں نے اپنی باری عائشہ ؓ کو ہبہ کر دی تھی ، اور انہوں نے آپ ﷺ سے عرض کیا : میں نے اپنی باری عائشہ ؓ کو ہبہ کر دی ، تاکہ میں جنت میں آپ کی ازواج مطہرات میں سے ہوں ۔
Mishkat, Hadith(3237)
Background
Arabic

Urdu

English