Blog
Books



۔ (۳۲۴۴) عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ بْنِ رِبْعِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِجَنَازَۃٍ قَالَ: ((مُسْتَرِیْحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْہُ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا الْمُسْتَرِیْحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْہُ؟ قَالَ: ((اَلْمُؤْمِنُ اسْتَرَاحَ مِنْ نَصَبِ الدُّنْیَا وَأَذَاہَا إِلٰی رَحْمَۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَالْفَاجِرُ اِسْتَرَاحَ مِنْہُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۰۴)
سیّدنا ابوقتادہ بن ربعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ راحت پا گیا ہے یا دوسروں نے اس سے راحت پائی ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا کیا مطلب ہے کہ یہ راحت پا گیا ہے یا دوسروں نے اس سے راحت پائی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن دنیا کے مصائب اور تکلیفوں سے راحت پا کر اللہ کی رحمت میں چلا جاتا ہے اور فاجر آدمی سے دوسرے انسان، شہر، درخت اور چوپائے راحت پا جاتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(3244)
Background
Arabic

Urdu

English