۔ (۳۲۶)۔عَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: کُنَّا جُلُوْسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَخَطَّ خَطًّا ہٰکَذَا أَمَامَہُ فَقَالَ: ((ھٰذَا سَبِیْلُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) وَخَطَّیْنِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَخَطَّیْنِ عَنْ شِمَالِہِ، قَالَ: ((ہٰذِہِ سَبِیْلُ الشَّیْطَانِ۔)) ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ فِی الْخَطِّ الْأَوْسَطِ ثُمَّ تَلَا ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {وَأَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمَا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوْاالسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہِ، ذٰلِکُمْ وَصَّاکُمْ بِہِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ}۔ (مسند أحمد: ۱۵۳۵۱)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ کہتے ہیں: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سامنے والی سمت میں ایک (سیدھا) خط لگایا اور فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو لکیریں دائیں طرف اور دو لکیریں بائیں طرف لگائیں اور فرمایا: یہ شیطان کا راستہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درمیان والے (سیدھے) خط پر ہاتھ رکھا اور یہ آیت تلاوت کی: اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے، سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کر دیں گی، اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔ (الانعام: ۱۵۳)
Musnad Ahmad, Hadith(326)