وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَجَاءَ بِعِيرٌ فَسَجَدَ لَهُ فَقَالَ أَصْحَابُهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَسْجُدُ لَكَ الْبَهَائِمُ وَالشَّجَرُ فَنَحْنُ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ. فَقَالَ: «اعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَأَكْرِمُوا أَخَاكُمْ وَلَوْ كُنْتُ آمُرُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا وَلَوْ أَمَرَهَا أَنْ تَنْقُلَ مِنْ جَبَلٍ أَصْفَرَ إِلَى جَبَلٍ أَسْوَدَ وَمِنْ جَبَلٍ أَسْوَدَ إِلَى جَبَلٍ أَبْيَضَ كَانَ يَنْبَغِي لَهَا أَن تَفْعَلهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مہاجرین و انصار کی جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک اونٹ آیا اور اس نے آپ کو سجدہ کیا ۔ آپ کے صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! چوپائے اور درخت آپ کو سجدہ کرتے ہیں ، جبکہ ہم تو زیادہ حق دار میں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے رب کی عبادت کرو اور اپنے بھائی کی عزت کرو ، اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے ، اور اگر وہ اسے حکم دے کہ وہ جبلِ اصفر (زرد پہاڑ) سے جبلِ اسود (کالے پہاڑ) کی طرف اور جبلِ اسود کو جبلِ ابیض کی طرف پتھر منتقل کر دے تو اسے چاہیے کہ وہ ایسا ہی کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔