عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: لرَسُول اللهِ! أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ:فَقَال: الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ (وفي رواية: قدر) دِينِهِ فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ.
مصعب بن سعد اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے بیان كرتے ہیں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے كہا: لوگوں میں كس شخص پر سب سے زیادہ سختی آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: انبیاءپر ،پھر ان كے قریب ،پھر ان كے قریب آدمی كو اس كے دین كے بقدرآزمایا جاتا ہے۔ اگر اس كا دین مضبوط ہو تو اس كی آزمائش بھی شدید ہوگی۔ اگر اس كے دین میں كوئی نرمی ہو تو اسے اپنے دین كے بقدر آزمائش دی جائے گی۔ بندے پر ہمیشہ كوئی نہ كوئی آزمائش رہتی ہے حتی كہ اسے اس حال میں چھوڑتی ہے كہ وہ زمین پر چلتا ہے لیكن اس كا كوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔( )
Silsila Sahih, Hadith(3270)