عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قِيسٍ أَتَتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس ؓ کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے ثابت بن قیس کی عادات اور دینداری پر کوئی اعتراض نہیں لیکن میں اسلام میں (خاوند کی) نافرمانی کو ناپسند کرتی ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم اس کا باغ واپس کر دو گی ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! رسول اللہ ﷺ نے ثابت کو کہا :’’ باغ قبول کرو اور اسے ایک طلاق دے دو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔