۔ (۳۲۸)۔عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا
عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ عَمْروٍ السُّلَمِیُّ وَحُجْرُبْنُ حُجْرٍ الْکَلَاعِیُّ قَالَ: أَتَیْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِیَۃَ (ؓ) وَھُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِیْہِ: {وَلَا عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا مَا أَتَوْکَ لِتَحْمِلَہُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ} فَسَلَّمْنَا وَقُلْنَا: أَتَیْنَاکَ زَائِرِیْنَ وَ عَائِدِیْنَ وَمُقْتَبِسِیْنَ، فَقَالَ عِرْبَاضٌ: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الصُّبْحَ ذَاتَ یَوْمٍ، ثُمَّ أقَبْلَ عَلَیْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً بَلِیْغَۃً ذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُوْنُ وَوَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوْبُ، فَقَالَ قَائِلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کأَنَّ ہٰذِہِ مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْہَدُ اِلَیْنَا؟ فَقَالَ: ((أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَاِنْ کَانَ حَبَشِیًّا، فَاِنَّہُ مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِیْ فَسَیَرٰی اخْتِلَافًا کَثِیْرًا، فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ، فَتَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَاِیَّاکُمْ وَ مُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ، فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۲۷۵)
عبد الرحمن بن عمرو سلمی اور حجر بن حجر کلاعی کہتے ہے: ہم سیدنا عرباض بن ساریہ ؓ کے پاس گئے، یہ ان لوگوں میں سے تھے، جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی: ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کر دیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تو تمہاری سواری کے لیے کچھ بھی نہیں پاتا۔ (سورۂ توبہ: ۹۲) ہم نے ان کو سلام کیا اور کہا: ہم آپ کی زیارت اور تیماری داری کرنے کے لیے اور آپ سے علمی استفادہ کرنے کے لیے آئے ہیں، سیدنا عرباض ؓ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ہمیں نمازِ فجر پڑھائی، پھر ہم پر متوجہ ہوئے اور ہمیں اتنا مؤثر و بلیغ وعظ کیا کہ آنکھیں بہہ پڑیں اور دل ڈر گئے، ایک کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو الوداعی وعظ و نصیحت لگتی ہے، پس آپ ہمیں کون سی نصیحت کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تم کو اللہ کے ڈر اور (امراء کی باتیں) سننے اور ان کی اطاعت کرنے کی نصیحت کرتا ہوں، اگرچہ وہ حبشی ہو، پس بیشک تم میں سے جو آدمی میرے بعد زندہ رہے گا،وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا، پس تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑو، اِس پر کابند رہو اور سختی کے ساتھ اس پر قائم رہو اور نئے نئے امور سے بچو، کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(328)