Blog
Books



۔ (۳۲۸۱) عَنْ ثَابِتٍ (البُنَانِیِّ) قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا یَعْنِی بْنَ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ لِامْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِہِ: أَتَعْرِفِیْنَ فُلَانَۃَ؟ فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ مَرَّ بِہَا وَہِیَ تَبْکِی عَلٰی قَبْرٍ، فَقَالَ لَہَا: ((اِتَّقِی اللّٰہَ وَاصْبِرِیْ۔)) فَقَالَتْ لَہُ إِلَیْکَ عَنِّیْ، فَإِنَّکَ لَا تُبَالِی بِمُصِیْبَتِی، قَالَ: وَلَمْ تَکُنْ عَرَفَتْہُ، فَقِیْلَ لَہَا: إِنَّہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ، فَأَخَذَہَا مِثْلُ الْمَوْتِ ، فَجَاَئَ تْ إِلٰی بَابِہِ فَلَمْ تَجِدْ عَلَیْہِ بَوَّابًا، فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ! إِنِّی لَمْ أَعْرِفْکَ، فَقَالَ: ((إِنَّ الصَّبْرَ عِنْدَ أَوَّلِ صَدَمَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۸۵)
ثابت بنانی کہتے ہیں: سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے اہل خانہ کی ایک خاتون سے کہا: کیا تم فلاں عورت کو جانتی ہو؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ ایک قبر پر رو رہی تھی، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اللہ سے ڈرو اور صبرکرو۔ اس نے آگے سے کہا: تم مجھ سے دور ہو جاؤ، تمہیں میری مصیبت کی کیا پرواہ ہے۔دراصل یہ خاتون آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پہچانتی نہیں تھی، بعد میں اسے بتلایا گیا کہ یہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے، یہ سن کر اس پر موت کی گھبراہٹ سی طاری ہوگئی اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے پر پہنچ گئی اور وہاں کوئی دربان نہ پایا، پھر اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یوں عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک صبر تو وہ ہوتا ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3281)
Background
Arabic

Urdu

English