۔ (۳۲۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہ حَدَّثَنِیْ أَبِی ثَنَا حَجَاجٌ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃِ رضی اللہ عنہ أَنْ أُمَّہُ مَاتَتْ فَقَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : إِنَّ أُمِّیْ مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْہَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((سَقْیُ الْمَائِ۔)) قَالَ: فَتِلْکَ سِقَایَۃُ آلِ سَعْدٍ بِالْمَدِیْنَۃِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ: فَقُلْتُ لِقَتَادَۃَ: مَنْ یَقُوْلُ ’’تِلْکَ سِقَایَۃُ آلِ سَعْدٍ‘‘؟ قَالَ: الْحَسَنُ۔ (مسند احمد: ۲۴۳۴۶)
حسن کہتے ہیں کہ سیّدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی والدہ کا انتقال ہو گیا،انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: میری والدہ فوت ہو گئی ہے، کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ انہوں نے کہا: تو پھر کونسا صدق افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا۔ اس نے کہا: مدینہ میںیہ آل سعد کی سبیل ہے۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے قتادہ سے پوچھا کہ مدینہ میں یہ آل سعد کی سبیل ہے کے الفاظ کہنے والا راوی کون ہے۔ انھوں نے کہا: حسن ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3291)