۔ (۳۳۰۳) عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللہ عنہما عَنْ فَتَّانِیْ الْقَبْرِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ ہٰذِہِ الْأُمَّۃَ تُبْتَلٰی فِی قُبُوْرِہَا، فَإِذَا أُدْخِلَ الْمُؤْمِنُ قَبْرَہُ وَتَوَلّٰی عَنْہُ أَصْحَابُہٗ جَائَ مَلَکٌ شَدِیْدُ الْاِنْتِہَارِ فَیَقُوْلُ لَہُ: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِی ہٰذَا الرَّجُلِ؟ فَیَقُوْلُ الْمُؤْمِنُ: إِنَّہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَعَبْدُہُ، فَیَقُوْلُ لَہُ الْمَلَکُ: اُنْظُرْ إِلٰی مَقْعَدِکَ الَّذِیْ کَانَ فِی النَّارِ، قَدْ أَنْجَاکَ اللّٰہُ مِنْہُ وَأَبْدَلَکَ بِمَقْعَدِکَ الَّذِی تَرٰی مِنَ النَّارِ مَقْعَدَکَ الَّذِیْ تَرٰی مِنَ الْجَنَّۃِ، فَیَرَاہُمَا کِلَاہُمَا، فَیَقُوْلُ الْمُؤْمِنُ: دَعُوْنِی، أُبَشِّرُ أَہْلِیْ، فَیُقَالُ لَہُ: اُسْکُنْ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ فَیُقْعَدُ إِذَا تَوَلّٰی عَنْہُ أَہْلُہٗ، فَیُقَالُ لَہُ: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِی ہٰذَا الرَّجُلُ؟ فَیُقْوُلُ: لَا أَدْرِی، أَقُوْلُ مَا یَقُوْلُ النَّاسُ، فَیُقَالُ لَہُ: لَا دَرَیْتَ، ہٰذَا مَقْعَدُکَ الَّذِی کَانَ لَکَ مِنَ الْجَنَّۃِ، قَدْ أُبْدِلْتَ مَکَانَہُ مَقْعَدَکَ مِنَ النَّارِ۔)) قَالَ جَابِرٌ: فَسَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((یُبْعَثُ کُلُّ عَبْدٍ فِی الْقَبْرِ عَلٰی مَا
مَاتَ، الْمُؤْمِنُ عَلٰی إِیْمَانِہِ، وَالْمُنَافِقُ عَلٰی نِفَاقِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۷۷۹)
ابوزبیر کہتے ہیں: میں نے سیّدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے قبر میں فتنے میں ڈالنے والے فرشتوں کے متعلق دریافت کیا،انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے بارے میں یہ فرماتے ہوئے سنا: لوگوں کو ان کی قبروں میں آزمایا جاتا ہے، جب مومن کو قبر میں داخل کیا جاتا ہے اور لوگ اسے دفنا کر واپس آتے ہیں تو ایک انتہائی بارعب فرشتہ اس کے پاس آجاتا ہے اور کہتا ہے: تم اس شخصیت (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ مومن جواب دیتا ہے: وہ اللہ کے رسول اور بندے ہیں۔ فرشتہ اس سے کہتا ہے: تم جہنم میں اپنے اس ٹھکانے کو دیکھو کہ جس سے اللہ نے تمہیں نجات دلائی ہے اور اپنے اس ٹھکانے کی طرف دیکھ، جو اللہ تعالیٰ نے جہنم والی اس منزل کے متبادل تجھے عطا کیا ہے، پھر وہ دونوں ٹھکانوں کو دیکھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑو ذرا، میں اپنے اہل خانہ کو خوشخبری سناتا ہوں، لیکن اس سے کہا جاتا ہے: ٹھہر جا۔ رہا مسئلہ منافق کا تو جب لوگ اسے دفنا کر واپس ہوتے ہیں تو اسے بٹھا کر اس سے پوچھا جاتا ہے: تم اس ہستی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ وہ کہتا ہے:میں نہیں جانتا،بس میں بھی وہی کہہ دیتا تھا، جو دوسرے لوگ کہا کرتے تھے، پس اس سے کہا جاتا ہے: تو نے سمجھا نہیں، تیرا جنت میں یہ مقام تھا، لیکن اب اس کے عوض تیرے لیے جہنم میں یہ ٹھکانا ہے۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا کہ ہر آدمی جس عقیدے پر فوت ہوتا ہے، اس کو اسی عقیدے پر اٹھایا جاتا ہے، یعنی مومن کو ایمان پر اور منافق کو نفاق پر۔
Musnad Ahmad, Hadith(3303)