۔ (۳۳۲۳) عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ (نُفَیْعِ بْنِ الْحَارِثِ رضی اللہ عنہ ) قَالَ: بَیْنَا أَنَا أُمَا شِیْ رَسُوْلَ للّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَہُوَ آخِذٌ بِیَدِیْ وَرَجُلٌ عَنْ یَسَارِہِ فَإِذَا نَحْنُ بِقَبْرَیْنِ أَمَامَنَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیْرٍ وَبَلٰی ، فَأَیُّکُمْ یَأْتِیْنِیْ بِجَرْیِدَۃٍ۔)) فَاسْتَبَقْنَا، فَسَبَقْتُہُ فَأَتَیْتُہُ بِجَرِیْدَۃٍ فَکَسَرَہَا نِصْفَیْنِ فَأَلْقٰی عَلٰی ذَا الْقَبْرِ قِطْعَۃً وَعَلٰی ذَا الْقَبْرِ قِطْعَۃً وَقَالَ: ((إِنَّہُ یُہَوَّنُ عَلَیْہِمَا مَا کَانَتَا رَطْبَتَیْنِ، وَمَا یُعَذَّبَانِ إِلاَّ فِی الْبَوْلِ وَالْغِیْبَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۴۴)
سیّدناابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بائیں جانب چل رہا تھا، اچانک دو قبریں ہمارے سامنے آ گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور انہیں یہ عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا، البتہ (یہ گناہ ہیں کبیرہ)، تم میں سے کون آدمی چھڑی لائے گا۔)) یہ سن کر ہم دونوں لپکے، لیکن میں سبقت لے گیا اورچھڑی لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دو حصوںمیں تقسیم کر کے ایک حصہ ایک قبر پر اور دوسرا دوسری قبر پر رکھ دیا اورفرمایا: جب تک یہ تر رہیں گی، تب تک ان کے عذاب میں کمی کی جائے گی اور ان کو عذاب پیشاب اور چغلی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3323)