۔ (۳۳۲۹) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمًا إِلٰی سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، حِیْنَ تُوُفِّیَ قَالَ فَلَمَّا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَوُضِعَ فِی قَبْرِہِ وَسُُوِّیَ عَلَیْہِ سَبَّحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فسَبَحَّنْاَ طَوِیْلًا، ثُمَّ کَبَّرَ فَکَبَّرْنَا، فَقِیْلَ یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ لَمْ سَبَّحْتَ، ثُمَّ کَبَّرْتَ؟ قَالَ لَقَدْ تَضَایَقَ عَلٰی ہٰذَا الْعَبْدِ الصَّالِحِ قَبْرُہُ حَتّٰی فَرَّجَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۳۴)
سیّدنا جابر بن عبداللہؓ کا بیان ہے، جب سعد بن معاذؓ کا انتقال ہوا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، بعد ازاں جب انہیں قبر میں رکھ کر مٹی برابر کر دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کافی دیر تک سُبحان اللّٰہ اور اللّٰہ اکبر پڑھتے رہے۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سبحان اللّٰہ اور اللّٰہ اکبر کہتے رہے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! اس موقع پر سبحان اللّٰہ اور اللّٰہ اکبر کہنے کی کیا وجہ تھی؟ فرمایا: اس صالح بندے پر اس کی قبر تنگ ہو گئی تھی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اسے فراخ کر دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(3329)