۔ (۳۳۶۲) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((بَیْنَمَا رَجُلٌ بِفَلَاۃٍ مِنَ الْأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِی سَحَابَۃٍ: اِسْقِ حَدِیْقَۃَ فُلَانٍ، فَتَنَحّٰی ذَالِکَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَائَہُ فِی حَرَّۃٍ، فَانْتَہٰی إِلٰی الْحَرَّۃِ، فَإِذَا ہُوَ فِی أَذْنَابِ شِرَاجٍ، وَإِذَا شَرْجَۃٌ مِنْ تِلْکَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَالِکَ الْمَائَ کُلَّہُ، فَتَبِعَ الْمَائَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِی حَدِیْقَتِہِ یُحَوِّلُ الْمَائَ بِمِسْحَاتِہِ، فَقَالَ لَہُ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! مَا اسْمُکَ؟ قَالَ: فُلَانٌ بِالْاِسْمِ الَّذِی سَمِعَ فِی السَّحَابَۃِ، فَقَالَ لَہُ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! لِمَ تَسْأَلُنِیْ عَنِ اسْمِی؟ قَالَ: إِنِّیْ سَمِعْتُ صَوْتًا فِی السَّحَابِ الَّذِی ہٰذَا مَاؤُہٗ،یَقُوْلُ: اِسْقِ حَدِیْقَۃَ فُلَانٍ لِاِسْمِکَ، فَمَا تَصْنَعُ فِیْھَا؟ قَالَ: أَمَّا اِذَا قُلْتَ ھٰذَا، فَإِنِّی أَنْظُرُ إِلٰی مَا خَرَجَ مِنْہَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِہِ وَآکلُ أَنَا وَعِیَالِی ثُلُثَہُ وَأَرُدُّ فِیْہَا ثَلُثَہُ۔)) (مسند احمد: ۷۹۲۸)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی ایک جنگل میں تھا کہ اس نے بادل میں یہ آواز سنی: (بادل!) فلاں آدمی کے باغ کو سیراب کر۔ وہ بادل ایک طرف کو چل پڑا اور جا کر ایک پختہ زمین پر برسا، جب یہ آدمی وہاں پہنچا تو وہ کیا دیکھتا ہے کہ سارا پانی جمع ہو کر مختلف نالیوں سے ہوتا ہوا ایک بڑے نالے کی صورت بن گیا۔ یہ آدمی پانی کے ساتھ ساتھ چل پڑا، آگے جا کر دیکھا کہ ایک آدمی اپنے باغ میں کھڑا اپنی کَسّی سے پودوں کو پانی لگا رہا ہے۔ اس نے پوچھا: اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے وہی نام بتایا جو اس نے بادل میں سنا تھا۔ باغ والے نے کہا: اللہ کے بندے! تو میرا نام کیوں پوچھتا ہے؟ اس نے کہا: جس بادل کا یہ پانی ہے، میں نے اس میں آواز سنی تھی، تمہارا نام لے کر کہا گیا کہ جا کر اس کے باغ کو سیراب کر۔ لہٰذا اب آپ یہ بتائیں کہ آپ کونسا کوئی خاص کام کرتے ہیں؟ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت آپ کو حاصل رہتی ہے؟ باغ والے نے کہا: آپ نے پوچھ ہی لیا ہے تو سنو! میں اس باغ کی کل آمدنی میں سے ایک تہائی اللہ کی راہ میں صدقہ کر دیتا ہوں، ایک تہائی میں اور میرے اہل وعیال کھا لیتے ہیں اور ایک تہائی اسی باغ پر خرچ کرتا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(3362)