۔ (۳۳۶۴) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَمَا بَعَثَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رضی اللہ عنہ إِلٰی الْیَمَنِ، قَالَ: ((إِنَّکَ تَأْتِیْ قَوْمًا أَہْلَ کِتَابٍ، فَادْعُہُمْ إِلٰی شَہَادَۃِ أَنْ لَّااِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْکَ لِذَالِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِفْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْکَ لِذَالِکَ، فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً فِی أَمْوَالِہِمْ تُؤْخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِہِمْ، وَتُرَدُّ فِی فُقُرَائِہِمْ فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوَکَ لِذَالِکَ فَإِیَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ ، وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ فَإِنَّہَا لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ حِجَابٌ)) (مسند احمد: ۲۰۷۱)
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو ان سے فرمایا: تم اہل کتاب لوگوں کے ہاں جا رہے ہو، تم سب سے پہلے ان کویہ دعوت دینا کہ وہ یہ شہادت دیں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ تمہاری یہ بات تسلیم کر لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان کے مالوں پر زکوۃ بھی فرض کی ہے جو ان کے مالدار وں سے لے کر ان کے فقیروں میں تقسیم کی جائے گی۔ اگر وہ تمہاری یہ بات بھی تسلیم کر لیں تو (زکوۃ لیتے وقت) ان کے قیمتی مال سے بچنا اورمظلوم کی بددعا سے بھی بچ کر رہنا، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔
Musnad Ahmad, Hadith(3364)