۔ (۳۳۶۵) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ
حَتّٰی یَقُوْلُوْا لَا إِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ، فَإِذَا قَالُوْہَا عَصَمُوْا مِنِّی دِمَائَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ، وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ۔)) قَالَ: فَلَمَّا قَامَ أَبُوْ بَکْرٍ، وَارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ، أَرَادَ أَبُوْ بَکْرٍ قِتَالَہُمْ، قَالَ عُمَرُ: کَیْفَ تُقَاتِلُ ہٰؤُلَائِ الْقَوْمَ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: وَاللّٰہِ! لَأُقَاتِلَنَّ قَوْمًا ارْتَدُّوْا عَنِ الزَّکَاۃِ وَاللّٰہِ! لَوْ مَنَعُوْنِیْ عَنَاقًا مِمَّا فَرَضَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ لَقَاتَلْتُہُمْ۔ قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا رَأَیْتُ اللّٰہَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِقِتَالِہِمْ عَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ (مسند احمد: ۱۰۸۵۲)
(۳۳۶۶) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: لَمَّا ارْتَدَّ أَہْلُ الرِّدَّۃِ فِی زَمَانِ أَبِی بَکْرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ عُمَرُ رضی اللہ عنہ : کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ یَا أَبَا بَکْرٍ! وَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوْا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، فَإِذَا قَالُوْا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ عَصَمُوْا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہِمْ إِلَّا بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ۔)) فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ رضی اللہ عنہ : وَاللّٰہِ! لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلَاۃِ وَالزَّکَاۃِ، فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ وَاللّٰہِ! لَوْ
مَنَعُوْنِی عَنَاقًا کَانُوْا یُؤَدُّوْنَہَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَیْہَا، قَالَ عُمَر رضی اللہ عنہ : فَوَاللّٰہِ! مَا ہُوَ إِلَّا أَنْ رَأَیْتُ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ رضی اللہ عنہ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ (مسند احمد: ۲۳۹)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک وہ لَا إِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ کا اعتراف نہ کر لیں، جب وہ اس کا اعتراف کر لیں گے تو وہ اپنے خون اور مال مجھ سے محفوظ کر لیں گے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا۔ جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالی اور مرتدّ ہونے والے مرتد ہو گئے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے قتال کا ارادہ کیا۔ لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جو لوگ نماز پڑھتے ہیں، آپ ان سے کیسے قتال کریں گے؟ لیکن سیدناابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے ضرور قتال کروں گا جو زکوۃ ادا کرنے سے انکاری ہیں۔اللہ کی قسم ہے،اگر ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کی فرض کی ہوئی ایک بکری بھی نہ دی تو میں ان سے لڑوں گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے (زکوۃ کے اِن انکاریوں سے) لڑنے کے لیے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا ہے تو میں جان گیا کہ یہی حق ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3365)