Blog
Books



۔ (۳۳۶۶) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: لَمَّا ارْتَدَّ أَہْلُ الرِّدَّۃِ فِی زَمَانِ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ یَا أَبَا بَکْرٍ! وَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوْا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، فَإِذَا قَالُوْا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ عَصَمُوْا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہِمْ إِلَّا بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ۔)) فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: وَاللّٰہِ! لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلَاۃِ وَالزَّکَاۃِ، فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ وَاللّٰہِ! لَوْ مَنَعُوْنِی عَنَاقًا کَانُوْا یُؤَدُّوْنَہَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَیْہَا، قَالَ عُمَر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَوَاللّٰہِ! مَا ہُوَ إِلَّا أَنْ رَأَیْتُ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ (مسند احمد: ۲۳۹)
عبید اللہ بن عبداللہ کہتے ہیں: جب سیدناابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد ِ خلافت میں لوگ مرتدّ ہو گئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے ابوبکر! بھلا آپ ان لوگوں سے قتال کیسے کر سکتے ہیں، جب کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو فرمایا تھا کہ مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے، جب تک وہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ نہ کہہ دیں، اور جب وہ یہ کلمہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ پڑھ لیں گے تو اپنے خون اور مال مجھ سے محفوظ کر لیں گے، مگر حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا۔ لیکن سیدناابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! جو لوگ نماز اور زکوۃ میں فرق کریں گے، میں ان سے ضرور لڑوں گا، بے شک زکوۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم ہے، اگر ان لوگوں نے ایک بکری روک لی، جو یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ادا کیا کرتے تھے، تو میں اس وجہ سے ان سے لڑوں گا۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے فوراً پتہ چل گیا کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سینہ قتال کے لیے کھولا ہے، پس میں نے یہ جان لیا کہ یہی بات برحق ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3366)
Background
Arabic

Urdu

English