۔ (۳۳۷۳) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا یَمْنَعُ عَبْدٌ زَکَاۃَ مَالِہِ إِلَّا جُعِلَ شُجَاعٌ أَقْرَعُ یَتْبَعُہُ یَفِرُّ مِنْہُ وَہُوَ یَتْبَعُہُ، فَیَقُوْلُ: أَنَا کَنْزُکَ۔)) ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللّٰہِ مِصْدَاقَہُ فِی کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔} قَالَ سُفْیَانُ، مَرَّۃً یُطَوَّقُہُ فِی عُنُقِہِ۔ (مسند احمد: ۳۵۷۷)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے مال کی زکوۃ ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن اس کے مال کو گنجے سانپ کی شکل دی جائے گی اور وہ اپنے مالک کا پیچھا کرے گا، یہ اس سے بچنے کے لیے بھاگے گا، لیکن وہ سانپ یہ کہتے ہوئے اس کا پیچھا کرتا رہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں۔ پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کتاب اللہ سے اس حدیث کی مصداق آیت تلاوت کی: {سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔} (سورۂ آل عمران، ۱۸۰) یعنی: یہ لوگ جو بخل کرتے رہے، عنقریب قیامت کے دن ان کی گردنوں میں اس کا طوق پہنا دیا جائے گا۔ امام سفیان نے ایک دفعہ کہا: ان کی گردن میں طوق پہنایا جائے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(3373)