Blog
Books



۔ (۳۳۷۵) عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ وَأَنَا اُرِیْدُ الْعَطَائَ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فَجَلَسْتُ إِلٰی حَلْقۃٍ مِنْ حِلَقِ قُرَیْشٍ فَجَائَ رَجُلٌ عَلَیْہِ أَسْمَالٌ لَہُ قَدْ لَفَّ ثَوْبًا عَلٰی رَأْسِہِ قَالَ: بَشِّرِ الْکَنَّازِیْنَ بِکَیٍّ فِی الْجِبَاہِ وَبِکَیٍّ فِی الظُّہُوْرِ وَبِکَیٍّ فِی الْجُنُوْبِ، ثُمَّ تَنَحّٰی إِلٰی سَارِیَۃٍ فَصَلّٰی خَلْفَہَا رَکْعَتَیْنِ فَقُلْتُ: مَنْ ہٰذَا؟ فَقِیْلَ: ہٰذَا أَبُوْ ذَرٍّ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) فَقُلْتُ: مَا شَیْئٌ سَمِعْتُکَ تُنَادِی بِہِ؟ قَالَ: مَا قُلْتُ لَہُمْ إِلَّا شَیْئًا سَمِعُوْہُ مِنْ نَبِیِّہِم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ، إِنِّی کُنْتُ آخَذُ الْعَطَائَ مِنْ عُمَرَ فَمَا تَرٰی، قَالَ خُذْہُ فَإِنَّ فِیْہِ الْیَوْمَ مَعُوْنَۃً وَیُوْشِکُ أَنْ یَکُوْنَ دَیْنًا، فَإِذَا کَانَ دَیْنًا فَارْفُضْہُ(وَفِی لَفْظٍ) فَإِذَا کَانَ ثَمَنًا لِدِیْنِکَ فَدَعْہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۱۷)
احنف بن قیس کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ آیا، میں سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عطیہ لینا چاہتا تھا۔ میں قریش کے ایک حلقہ میں جا بیٹھا، پراگندہ لباس والا ایک آدمی وہاں آیا، اس نے سر پر ایک کپڑا لپیٹا ہوا تھا، وہ یوں کہنے لگا: خزانے جمع کرنے والوں کو یہ بشارت دے دو کہ ان کی پیشانی، پشت اور پہلو آگ سے داغے جائیں گے۔ پھر وہ علیحدہ ہوا اور ایک ستون کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ بتایا گیا: یہ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔ پس میں ان کے پاس گیا اور کہا: یہ جو کچھ تم کہہ رہے تھے، اس کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: جی میںنے تو صرف وہ بات کی ہے جو ان لوگوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی۔ میں نے کہا: اللہ تم پر رحمت کرے، میں سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عطیہ لیا کرتا تھا، اس کے بارے میں تمہاراکیا خیال ہے؟ انھوں نے کہا: لے لیا کرو، آج کل تو اس کی شکل تعاون کی ہے، لیکن قریب ہے کہ یہ قرضہ بن جائے گا، جب یہ صورت پیدا ہو جائے تو ترک کر دینا۔ (ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:) جب ایسا مال تمہارے دین کی قیمت بن جائے تو اسے ترک کر دینا۔
Musnad Ahmad, Hadith(3375)
Background
Arabic

Urdu

English