۔ (۳۳۸)۔عَنْ حَبِیْبِ بْنِ عُبَیْدٍ الرَّحَبِیِّ عَنْ غُضَیْفِ بْنِ الْحٰرِثِ الشُّمَالِیِّؓ قَالَ: بَعَثَ اِلَیَّ عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ فَقَالَ: یَا أَبَا أَسْمَائَ! اِنَّا قَدْ أَجْمَعْنَا النَّاسَ عَلَی أَمْرَیْنِ، قَالَ: وَمَا ہُمَا؟ قَالَ: رَفْعُ الْأَیْدِیْ عَلَی الْمَنَابِرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْقَصَصُ بَعْدَ الصُّبْحِِ
وَالْعَصْرِ، فَقَالَ: أَمَا اِنَّہُمَا أَمْثَلُ بِدْعَتِکُمْ عِنْدِیْ وَلَسْتُ مُجِیْبَکَ اِلٰی شَیْئٍ مِنْہُمَا، قَالَ: لِمَ؟ قَالَ: لِأَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((مَا
أَحْدَثَ قَوْمٌ بِدْعَۃً اِلَّا رُفِعَ مِثْلُہَا مِنَ السُّنْۃِ، فَتَمَسُّکٌ بِسُنَّۃٍ خَیْرٌ مِنْ اِحْدَاثِ بِدْعَۃٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۰۹۵)
غضیف بن حارث شمالی کہتے ہیں: عبد الملک بن مروان نے مجھے بلا بھیجا، جب میں گیا تو اس نے کہا: اے ابو اسماء! ہم نے لوگوں کو دو چیزوں پر جمع کر لیا ہے۔ میں نے کہا: وہ کون سی؟ اس نے کہا: جمعہ کے روز منبروں پر ہاتھ اٹھانا اور نمازِ فجر اور نمازِ عصر کے بعد قصہ گوئی کرنا۔ میں نے کہا: میرے نزدیک یہ تمہاری بدعتوں کی دو بہترین مثالیں ہیں اور میں ان میں سے کوئی بھی نہیں کروں گا۔ اس نے کہا: کیوں؟ میں نے کہا: کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو قوم بدعت کو ایجاد کرے گا، اس سے اس بدعت کے بقدر سنت اٹھا لی جائے گی، پس سنت کو تھام لینا بدعت کو ایجاد کرنے سے بہتر ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(338)