Blog
Books



۔ (۳۳۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیْدَ یَعْنِی الْوَاسِطِیَ عَنْ سُفْیَانَ یَعْنِی بْنَ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیْہِ (عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا) قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ کَتَبَ الصَّدَقَۃَ وَلَمْ یُخْرِجْہَا، اِلٰی عُمَّالِہِ حَتّٰی تُوُفِّیَ، قَالَ فَأَخْرَجَہَا أَبُوْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِنْ بَعْدِہِ فَعَمِلَ بِہَا حَتّٰی تُوُفِّیَ، ثُمَّ أَخْرَجَہَا عُمَرُ مِنْ بَعْدِہِ فَعَمِلَ بِہَا، قَالَ فَلَقَدْ ہَلَکَ عُمَرُ یَوْمَ ہَلَکَ وَإِنَّ ذَالِکَ لَمَقْرُوْنٌ بِوَصِیَّتِہِ، فَقَالَ کَانَ فِیْہَا فِی الإِبِلِ فِی کُلِّ خَمْسٍ شَاۃٌ، حَتّٰی تَنْتَہِیَ إِلٰی أَرْبَعٍ وَعِشْرِیْنَ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِلٰی خَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ فَفِیْہَا بِنْتُ مَخَاضٍ، إِلٰی خَمْسٍ وَثَلاَثِیْنَ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَأبْنُ لَبُوْنٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلٰی خَمْسٍ وَثَلَاثِیْنَ فَفِیْہَا ابْنَۃُ لَبُوْنٍ، إِلٰی خَمْسٍ وَأَرْبَعِیْنَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیْہَا حِقَّہٌ، إِلٰی سِتِّیْنَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِیْہَا حِقَّتَانِ إِلٰی عِشْرِیْنَ وَمَائَۃٍ، فَإِذَا کَثُرَتْ الإِبِلَ فَفِی کُلِّ خَمْسِیْنَ حِقَّہٌ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِیْنَ ابْنَۃُ لَبُوْنَ، (وَفِی الْغَنَمِ) مِنْ أَرْبَعِیْنَ شَاۃٌ إِلٰی عِشْرِیْنَ وَمَائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ بَعْدُ فَلَیْسَ فِیْہَا شَیْئٌ حَتّٰی تَبلْغُ َأَرْبَعَمِائَہٍ، فَإِذَا کَثُرَتِ الْغَنَمُ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ، وَکَذَالِکَ لَا یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَۃَ الصَّدَقَۃِ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیْطَیْنِ فَہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوْیَّۃِ، لَا تُؤْخَذُ ہَرِمَۃٌ۔ وَلَا ذَاتُ عَیْبٍ مِنَ الْغَنَمِ۔ (مسند احمد: ۴۶۳۴)
ٔٔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زکوۃ کے احکام تحریر کروائے، لیکن ابھی تک ان کو عاملین کی طرف نہیں بھیجاتھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انتقال فرما گئے، پھر سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ تحریر عمال کی طرف بھجوائی اور ان کی وفات تک اس پر عمل ہوتا رہا، ان کے بعد سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی وہی تحریر اپنے عمال کو بھجوائی اور اس پر عمل ہوتا رہا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کے وقت وہ تحریر ان کی وصیت کے ساتھ موجود تھی، سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: اس میں یہ تفصیل لکھی ہوئی تھی: چوبیس اونٹوں تک ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری بطور زکوۃ مقرر ہے، جب پچیس اونٹ ہو جائیں تو ایک بنت ِ مخاض فرض ہے، اگر بنت ِ مخاض نہ ہو تو ابن لبون دیا جا سکتا ہے، زکوۃ کی یہ مقدار پینتیس اونٹوں تک ہے، جب چھتیس ہو جائیں تو پینتالیس اونٹوں تک بنت ِ لبون واجب ہے، پھر چھیالیس سے ساٹھ تک حِقّہ ہے، اس سے بڑھ جائیں تو پچھتر تک جذعہ ہے، جب اونٹ اس مقدار سے بھی بڑھ جائیں تو نوے (۹۰) تک دو عدد بنت ِ لبون ہوں گی۔ اس کے بعد اکانوے سے ایک سو بیس تک تین حقّے واجب ہیں اور جب اونٹ اس سے بھی زائد ہوں تو ہر پچاس پرایک حقّہ اور ہر چالیس میں ایک بنت ِ لبون بطور زکوۃ فرض ہے۔ رہا مسئلہ بکریوں کی زکوۃ کا تو (۴۰) سے (۱۲۰) بکریوں تک ایک بکری اور (۱۲۱) سے (۲۰۰)تک دو بکریاں بطورِ زکوۃ فرض ہیں، اگر وہ اس سے زیادہ ہو جائیں تو (۳۰۰) تک تین بکریاں اور اس کے بعد (۴۰۰) ہو جائیں تو چار بکریاں ہیں۔ اس سے بھی زیادہ بکریاں ہوں تو ہر (۱۰۰) میں ایک بکری۔زکوۃ سے بچنے کے لیے ایک ریوڑ کو الگ الگ یا الگ الگ ریوڑوں کو اکٹھا نہ کیا جائے۔ اگر ایک سے زائد شرکاء کی بکریوں میں سے زکوۃ واجب ہو گئی تو وہ آپس میں برابر برابر تقسیم کر لیں گے۔ زکوۃ میں کوئی بوڑھی یا عیب والی بکری نہ لی جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3378)
Background
Arabic

Urdu

English