عَن الغريف بن عَيَّاش الديلمي قَالَ: أَتَيْنَا وَاثِلَة بن الْأَسْقَع فَقُلْنَا: حَدِّثْنَا حَدِيثًا لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ وَلَا نُقْصَانٌ فَغَضِبَ وَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَقْرَأُ وَمُصْحَفُهُ مُعَلَّقٌ فِي بَيْتِهِ فَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ فَقُلْنَا: إِنَّمَا أَرَدْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَاحِبٍ لَنَا أَوْجَبَ يَعْنِي النَّارَ بِالْقَتْلِ فَقَالَ: «أعتقوا عَنهُ بِعِتْق الله بِكُل عُضْو مِنْهُ عُضْو أَمنه من النَّار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
غریف بن عیاش دیلمی بیان کرتے ہیں ، ہم واثلہ بن اسقع ؓ کے پاس آئے تو ہم نے کہا : ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیں جس میں کوئی کمی بیشی نہ ہو ، وہ (اس بات سے) ناراض ہو گئے اور کہا : تم قرآن کی تلاوت کرتے ہو ، جبکہ اس کا مصحف اس کے گھر میں موجود ہوتا ہے اس کے باوجود وہ کمی بیشی کر لیتا ہے ، ہم نے کہا : ہم نے تو صرف ایسی حدیث کا ارادہ کیا تھا جو آپ نے نبی ﷺ سے سنی ہو ، انہوں نے کہا : ہم اپنے ایک ساتھی کے بارے میں ، جس نے قتل کی وجہ سے جہنم کو واجب کر لیا تھا ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کی طرف سے غلام آزاد کرو ، اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔