۔ (۳۳۸۳) عَنْ قَزْعَۃَ وَقَدْ سَأَلَ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ رضی اللہ عنہ عَنْ أَشْیَائَ قَالَ وَسَأَلْتُہُ عَنِ الزَّکَاۃِ (لَا أَدْرِی أَرَفَعَہُ إِلٰی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَمْ لَا) فِی مَائَتَیْ دِرْہَمٍ خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ، وَفِی أَرْبَعِیْنَ شَاۃً شَاۃٌ إِلٰی عِشْرِیْنَ وَمِائَۃٍ فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیْہَا شَاتَانِ إِلٰی مِائَیْتَنِْ فَإِذَا زَادَتْ فَفِیْہَا ثَلَاثُ شِیَاہٍ إِلٰی ثَلَاثِمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ،وَفِی الإِبِلِ فِی خَمْسٍ شَاۃٌ وَفِی عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِی خَمْسَ عَشْرَۃَ ثَلَاثُ شِیَاہٍ، وَفِی عِشْرِیْنَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ ،وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلٰی خَمْسٍ وَثَلَاثِیْنَ’ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیْہَا ابْنَۃُ لَبُوْنٍ إِلٰی خَمْسٍ وَأَرْبَعِیْنَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیْہَا حِقَّۃٌ إِلٰی سِتِّیْنَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیْہَا جَذَعَۃٌ إِلٰی خَمْسٍ وَسَبْعِیْنَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیْھَا اِبْنَتَا لَبُوْنٍ إِلٰی تِسْعِیْنَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ فَفِیْہَا حِقَّتَانِ إِلٰی عِشْرِیْنَ وَمِائَۃٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِی کُلِّ خَمْسِیْنَ حِقَّۃٌ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِیْنَ بِنْتُ لَبُوْنٍ۔ (مسند احمد: ۱۱۳۲۷)
قزعہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مختلف اشیاء میں زکوۃ کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے جواب تو دیا، لیکن مجھے یہ یاد نہیں کہ انہوں نے اس جواب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب کیا تھا یا نہیں، بہرحال انھوں نے کہا: (۲۰۰)درہم چاندی میں پانچ درہم اور بکریوں میں (۴۰)سے (۱۲۰) تک ایک بکری زکوۃ ہے، (۱۲۰) سے ایک بھی بڑھ جائے تو (۲۰۰) تک دو بکریاں، (۲۰۰) سے زائد بکریاں ہو جائیں تو (۳۰۰) تک تین بکریاں اور اس کے بعد ہر (۱۰۰) میں ایک بکری زکوۃ ہو گی۔پانچ اونٹوں میں ایک بکری، دس میں دو، پندرہ میں تین، بیس میں چار بکریاں، (۲۵) سے (۳۵) تک ایک بنت ِ مخاض، (۳۶) سے (۴۵) تک ایک بنت ِ لبون، (۴۶) سے (۶۰) تک ایک حِقّہ، (۶۱) سے (۷۵) تک ایک جذعہ، (۷۶) سے (۹۰) تک دو عدد بنت ِ لبون اور (۹۱) سے (۱۲۰) تک دو عدد حِقّے زکوۃ ہو گی، اس کے بعد ہر (۵۰) میں ایک عدد حقّہ اور ہر (۴۰) میں ایک بنت ِ لبون کی زکوۃ فرض ہو گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(3383)