Blog
Books



۔ (۳۳۸۴) عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیْمٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ (مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: سَمِعْتُ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((فِی کُلِّ إِبِلٍ سَائِمَۃٍ فِی کُلِّ أَرْبَعِیْنَ ابْنَۃُ لَبُوْنٍ لاَ تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِہَا، مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ اَجْرُہَا وَمَنْ مَنَعَہَا فَإِنَّا آخِذُوْہَا مِنْہُ وَشَطْرَ إِبِلِہِ، عَزْمَۃً مِنْ عَزَمَاتِ رَبَّنَا عَزَّوَجَلَّ،لاَیحَلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْہَا شَیْئٌ۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۶۵)
سیدنامعاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چرنے والے چالیس اونٹوں میں ایک بنت ِ لبون کی زکوۃ ہو گی، (زکوۃ سے بچنے کے لیے مشترک) اونٹوں کو الگ الگ نہیں کیا جائے گا، جو آدمی اجر وثواب کی نیت سے زکوۃ دے گا، اسے اس کا اجر ملے گا اور جو یہ ادا نہیں کرے گا، تو ہم خود اس سے (جبراً) وصول کریں گے اور (بطورِ جرمانہ) اس کے اونٹوں میں سے کچھ اونٹ بھی لیں گے، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے واجب حقوق میں سے ہے اور آلِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے اس میں سے کچھ لینا حلال نہیں ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3384)
Background
Arabic

Urdu

English