وَعَن عمرَان بن حُصَيْن: أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَدَعَا بهم رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْهُ وَذَكَرَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ» بَدَلَ: وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «لَوْ شَهِدْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ لَمْ يُدْفَنْ فِي مَقَابِر الْمُسلمين»
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے قریب اپنے چھ غلام آزاد کر دیئے ، اور اس کے پاس ان کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر دیا ، پھر ان کے مابین قرعہ اندازی کی تو دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رکھا ، اور آپ ﷺ نے اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے ۔ انہی سے مروی نسائی کی ایک روایت میں ’’ اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے ‘‘ کی بجائے یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھوں ۔‘‘ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا :’’ اگر میں اس کی تدفین سے پہلے موجود ہوتا تو اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جاتا ۔‘‘ رواہ مسلم ، و النسائی و ابوداؤد ۔