۔ (۳۳۹۹) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: جَائَ نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ إِلٰی عُمَرُ رضی اللہ عنہ فَقَالُوْا: إِنَّا قَدْ أَصَبْنَا أَمْوَالاً وَخَیْلًا وَرَقِیْقًا نُحِبُّ أَنْ یَکُوْنَ لَنَا فِیْہَا زَکَاۃٌ وَطَہُوْرٌ، قَالَ: مَا فَعَلَہُ صَاحِبَایَ قَبْلِی فَأَفْعَلُہُ وَاسْتَشَارَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَفِیْہِمْ عَلِیٌّ رضی اللہ عنہ فَقَالَ عَلِیٌّ: ہُوَ حَسَنٌ، إِنْ لَمْ یَکُنْ جِزْیَۃً رَاتِبَۃً یُؤْخَذُوْنَ بِہَا مِنْ بَعْدِکَ۔ (مسند احمد: ۸۲)
(دوسری سند) حارثہ کا بیان ہے کہ شام کے کچھ لوگ عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آئے۔ انہوں نے کہا: ہمیں کچھ اموال، گھوڑے اور غلام دستیاب ہوئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان کی زکوۃ ادا کریں تاکہ ہمارے اموال پاک ہو جائیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ عمل نہیں کیا، پھر انہوں نے صحابہ کرام سے مشورہ کیا، ان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، انہوں نے کہا: (ان سے قبول کر لینا) اچھی بات ہے، بشرطیکہ اس کو اس طرح مقرر نہ کر دیا جائے کہ بعد والے لوگوں سے بھی لیا جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3399)