عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَطَبَ امْرَأَةً مِّنْ قَوْمِ يُّقَالُ لَهَا سَوْدَةُ وَكَانَتْ مُصْبِيَةً كَانَ لَهَا خَمْسَةُ صِبْيَةٍ أَوْ سِتَّةٌ مِنْ بَعْلٍ لَهَا مَاتَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَا يَمْنَعُكِ مِنِّي؟ قَالَتْ وَاللهِ! يَا نَبِيَّ اللهِ! مَا يَمْنَعُنِي مِنْكَ أَنْ لَّا تَكُونَ أَحَبَّ الْبَرِيَّةِ إِلَيَّ وَلَكِنِّي أُكْرِمُكَ أَنْ يَّضْغُوَ هَؤُلَاءِ الصِّبْيَةُ عِنْدَ رَأْسِكَ بُكْرَةً وَّعَشِيَّةً قَالَ: فَهَلْ مَنَعَكِ مِنِّي شَيْءٌ غَيْرُ ذَلِكَ؟ قَالَتْ: لَا وَاللهِ! قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يَرْحَمُكِ اللهُ إِنَّ خَيْرَ نِسَاءٍ رَكِبْنَ أَعْجَازَ الْإِبِلِ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ أَخشاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرٍ وَأَرْعَاهُ عَلَى بَعْلٍ بِذَاتِ يَدٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےقوم (قریش) کی ایک عورت کو نکاح کا پیغام بھیجا جسے سودہ کہا جاتا تھا، اس کی ایک پریشانی تھی کہ اس کے پہلے شوہر سے جو مر چکا تھا پانچ یا چھ بچے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تمہیں مجھ سے کونسی بات روک رہی ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! مجھے آپ سے کوئی بات منع نہیں کر رہی کہ آپ ساری مخلوق سے زیادہ مجھے پسند ہیں، لیکن میں آپ کی عزت کرتی ہوں اور یہ بچے رات دن آپ کے سر پر کھڑے ہو کر شور مچائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے علاوہ کوئی اور بات تمہیں روکتی ہے؟ سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا: واللہ! نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: اللہ تم پر رحم فرمائے، بہترین عورتیں جو اونٹوں کی سواری کرتی ہیں قریش کی نیک عورتیں ہیں، بچپن میں بچے کے بارے میں خوفزدہ رہتی ہیں اور اپنے شوہر مال و منال اور آرام کا خیال رکھتی ہیں۔
Silsila Sahih, Hadith(3414)