Blog
Books



عَنْ زَيْد بْن عَبْدِ الرَّحمَن بْن سَعِيْد بْن عَمْرو بْن نُفَيل مِنْ بَنِي عَدِي عَنْ أَبِيْه قَالَ : جِئْتُ جَابِر بْن عَبْدِ الله الأَنْصَارِيّ فِي فِتْيَانٍ مِّنْ قُرَيْش ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ أَنْ كفَّ بَصَرُه ، فَوَجَدْنَا حَبْلاً مُّعَلَّقاً فِي السَّقْفِ وَ أَقْرَاصًا مَّطْرُوْحَة بَيْنَ يَدَيْه أَوْ خُبْزًا ، فَكُلَّمَا اسِتَطْعَمَ مِسْكِيْن قَامَ جَابِر إِلَى قَرْص مِّنْهَا وَأَخَذَ الحَبْل حَتَّى يَأْتِيَ المِسْكِيْن فَيُعْطِيَه ، ثُمَّ يَرْجِع بِالحَبَل حَتَّى يَقْعُد ، فَقُلْتُ لَه : عَافَاكَ الله نَحْنُ إِذَا جَاءَ المِسْكِيْن أَعْطَيْنَا، فَقَالَ : إِنِّي أَحْتَسِبُ المَشْيَ فِي هَذاَ . ثُمَّ قَالَ : أَلاَ أُخْبِرُكُمْ شَيْئاً سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌؟ قَالُوا: بَلَى ، قَالَ: سَمِعْتُه يَقُولُ : إِنَّ قُرَيْشاً أَهْل أَمَانَة ، لاَ يَبْغِيْهِمُ العثرات أَحَدٌ إِلَّا كَبَّهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْخِرِيْه .
زید بن عبدالرحمن بن سعید بن عمرو بن نفیل اپنے والد سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں قریش کے کچھ نو جوانوں کے ساتھ جا بر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، وہ نابینا ہوگئے تھے۔ ہم نے چھت میں ایک رسی لٹکتی دیکھی، کچھ ٹکیاں یا روٹیاں ان کے سامنے رکھی ہوئی تھیں، جب کوئی مسکین ان سے کھانا مانگتا تو جابر رضی اللہ عنہ ایک ٹکیہ اٹھا کر کھڑے ہو جاتے اور رسی پکڑ کر اس مسکین کے پاس آتے اور اسے وہ ٹکیہ دے دیتے۔ پھر رسی کے ذریعے واپس آکر بیٹھ جاتے۔ میں نے ان سے کہا: اللہ آپ کو عافیت دے، ہمارے پاس کوئی مسکین آتا ہے تو ہم( بیٹھے بیٹھے) اسے دے دیتے ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس طرح چلنے میں ثواب کی امید رکھتا ہوں۔ پھر کہنے لگے: کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ بتاؤں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ سب نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قریش اہل امانت ہیں، جو شخص ان کے خلاف ان کی لغزشیں تلاش کرے گا ، اللہ تعالیٰ اسے منہ کے بل بچھاڑ دے گا
Silsila Sahih, Hadith(3419)
Background
Arabic

Urdu

English