عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَجُلَانِ فَكَلَّمَاهُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَأَغْضَبَاهُ فَلَعَنَهُمَا وَسَبَّهُمَا فَلَمَّا خَرَجَا قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَنْ أَصَابَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا مَّا أَصَابَهُ هَذَانِ ، قَالَ: وَمَا ذَاكِ؟ قَالَتْ قُلْتُ: لَعَنْتَهُمَا وَسَبَبْتَهُمَا ، قَالَ: أَوَ مَا عَلِمْتِ مَا شَارَطْتُّ عَلَيْهِ رَبِّي؟ قُلْتُ: اللهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ لَعَنْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَّأَجْرًا .
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی آئے، انہوں نے کسی مسئلے میں آپ سے بات کی، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا بات تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ دلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو لعنت ملامت کی اور سب و شتم کیا۔ جب وہ چلے گئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جتنی بھلائی ان دونوں کو ملی ہے شاید ہی کسی کو ملی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیسے؟ میں نے کہا: آپ نے ان دونوں کو لعنت ملامت اور سب و شتم کی، آپ نے فرمایا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ میں نے اپنے رب سے کون سی شرط طے کی ہے؟ میں نے دعا کی ہے: اے اللہ میں بشر ہوں، جس بھی مسلمان کو میں نے لعنت کی یا اسے گالی دی تو یہ اس کے لئے پاکیزگی اور اجر کا باعث بنا دے۔
Silsila Sahih, Hadith(3456)