عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُجَيٍّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ وَكَانَ صَاحِبَ مِطْهَرَتِهِ فَلَمَّا حَاذَى نِينَوَى وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى صِفِّينَ فَنَادَى عَلِيٌّ رضی اللہ عنہ : اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللهِ! اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللهِ! بِشَطِّ الْفُرَاتِ قُلْتُ: وَمَاذَا؟ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ وَّعَيْنَاهُ تَفِيضَانِ قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ! أَغْضَبَكَ أَحَدٌ؟ مَا شَأْنُ عَيْنَيْكَ تَفِيضَانِ؟ قَالَ: بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِي جِبْرِيلُ قَبْلُ فَحَدَّثَنِي أَنَّ الْحُسَيْنَ يُقْتَلُ بِشَطِّ الْفُرَاتِ. قَالَ: فَقَالَ: هَلْ لَّكَ إِلَى أَنْ أُشِمَّكَ مِنْ تُرْبَتِهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ ، فَمَدَّ يَدَهُ فَقَبَضَ قَبْضَةً مِّنْ تُرَابٍ فَأَعْطَانِيهَا فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ أَنْ فَاضَتَا . ( )
عبداللہ بن نجی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ وہ علیرضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہے تھے،وہ ان کے وضو کا برتن (لوٹا) اٹھایا کرتے تھے۔ جب وہ (نینوی) کے قریب پہنچے جبکہ علیرضی اللہ عنہ صفین کی طرف جا رہے تھے۔ تو علیرضی اللہ عنہ نے آواز دی :ابو عبداللہ! رکو، ابو عبداللہ! فرات کے کنارے رکو، میں نے کہا: کیا ہوا؟ علیرضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا،آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آپ کو کسی نے غصہ دلایا ہے؟ آپ کی آنکھوں آنسو کیوں جاری ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ، بلکہ جبریل ابھی ابھی میرے پا س سے اٹھ کر گئے ہیں، انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ حسین فرات کے کنارے قتل کیا جائے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم پسند کرو گے کہ میں اس کی مٹی کی خوشبو سنگھاؤں؟ علیرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ آگے بڑھایا، آپ نے مٹی کی ایک مٹھی مجھے دی، مجھے بھی اپنی آنکھوں پر قابونہ رہا اور آنسو نکل آئے۔
Silsila Sahih, Hadith(3467)