۔ (۳۴۷۰)عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِی عَمَلًا یُدْخِلُنِیَ الْجَنَّۃَ، فَقَالَ: ((لَئِنْ کُنْتَ اَقْصَرْتَ الْخُطْبَۃَ لَقَدْ اَعْرَضْتَ الْمَسْاَلَۃَ اَعْتِِقِ النَّسَمَۃَ، وَفُکَّ الرَّقَبَۃَ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَوَ لَیْسَتَا بِواحِدَۃٍ، قَالَ: ((لَا، إِنَّ عِتْقَ النَّسَمَۃِ اَنْ تُفْرِدَ بِعِتْقِہَا، وَفَکُّ الرَّقَبَۃِ اَنْ تُعِیْنَ فِی عِتْقِہَا وَالْمِنْحَۃُ الْوَکُوْفُ، وَالْفَیْئُ عَلَی ذِی الرَّحِمِ الظاَّلِمِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِکَ فَاَطْعِمِ الْجَائِعِ وَاسْق الظَّمْآنَ وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذٰلِکَ فَکُفَّ لِسَانَکَ إِلَّا مِنَ الْخَیْرِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۸۵۰)
۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسے عمل کی تعلیم دیں کہ جس کی بدولت میں جنت میں چلا جائوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے بات تو مختصر کی ہے، لیکن بہت بڑی بات پوچھی ہے، بہرحال کسی غلام کو مکمل آزاد کر یا کسی کو آزاد کرنے میں حصہ ڈال۔ اس نے کہا: کیایہ دونوں کام ایک ہی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی نہیں، عِتْقُ النَسَمَہ یہ ہے کہ تم اکیلے کسی کو آزاد کرو اور فَکُّ الرَّقَبَہ یہ ہے کہ تم کسی غلام کی آزادی میں حصہ ڈال دو، (بقیہ نیک اعمال یہ ہیں کہ) تم دودھ والا جانور عاریۃً کسی کو دے دو اور اپنے رشتہ دار، خواہ وہ ظالم ہی ہو، کے ساتھ صلہ رحمی کرو، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو کسی بھوکے کو کھانا کھلایا کرو، پیاسے کو پانی پلایا کرو، نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو،ا گر ان امور کی طاقت بھی نہ ہو تو اپنی زبان کو خیر والے امور کے علاوہ (باقی کاموں سے) روک لو۔
Musnad Ahmad, Hadith(3470)