Blog
Books



۔ (۳۴۷۲) عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ قَبِیْصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ (الْہِلَالِی) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: حَمَلْتُ حَمَالَۃً، (وَفِی رِوَایَۃٍ تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَۃٍ) فَاَتَیْتُ النَّبِیَو ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَاَلْتُہُ فِیْہَا، فَقَالَ: ((اَقِمْ حَتّٰی تَاْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ، فَإِمَّا اَنْ نَحْمِلَہَا وَإِمَّا اَنْ نُعِیْنَکَ فِیْہَا۔)) وَقَالَ: ((إِنَّ الْمَسْاَلَۃَ لَا تَحِلُّ إِلاَّ لِثَلَاثَۃٍ، لِرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃَ قَوْمٍ فَیَسْاَلُ فِیْہَا،حَتّٰییُؤَدِّیَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ، وَرَجُلٌ اَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ، اِجْتَاحَتْ مَالَہُ فَیَسْاَلُ فِیْہَا حَتّٰییُصِیْبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ اَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ، وَرَجُلٌ اَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ فَیَسْاَلُ حَتّٰییُصِیْبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ اَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ، وَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنْ الْمَسَائِلِ سُحْتًا یَا قَبِیْصَۃُیَاْکُلُہُ صَاحِبُہُ سُحْتًا۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۷۷)
۔ سیدناقبیصہ بن مخارق ہلالی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے (لوگوں میں اصلاح کی غرض سے) ایک مالی ضمانت قبول کر لی اور اس سلسلہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آ کر تعاون کی گزارش کی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے پاس زکوۃ آنے تک انتظار کرو، یا تو ہم مکمل ادائیگی کر دیں گے یا اس سلسلہ میں کچھ تعاون کر دیں گے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوال کرنا اور مانگنا حلال نہیں ہے، مگر تین قسم کے آدمیوں کے لئے: (۱)وہ آدمی جو لوگوں (کے درمیان اصلاح) کی خاطر مالی ضمانت دے دیتا ہے، وہ اس سلسلے میں سوال کرسکتا ہے، لیکن جب وہ ضمانت ادا کر دے تو مانگنے سے باز آ جائے، (۲)وہ آدمی کہ اس پر ایسی آفت آ پڑے کہ اس کے مال کو تباہ کر دے، تو وہ ضرورت پوری ہونے تک سوال کر لے اور پھرایسا کرنے سے رک جائے اور (۳)وہ آدمی جو فاقہ میں مبتلا ہو گیا ہو، ایسا آدمی بھی حاجت پوری ہونے تک سوال کر سکتا ہے، لیکن پھر ایسا کرنے سے باز آ جائے۔ قبیصہ ! ان صورتوں کے علاوہ مانگنا حرام ہے، ایسا کرنے والا حرام کھاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3472)
Background
Arabic

Urdu

English