أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ، فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ ، قَالَتْ: فَأَعْتَقْتُهَا، فَدَعَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا، قَالَتْ: لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا أَقَمْتُ عِنْدَهُ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا.
میں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدا تو اس کے ( بیچنے والے ) مالکان نے اس کی ولاء ( وراثت ) کی شرط لگائی ( کہ اس کے مرنے کا ترکہ ہم پائیں گے ) ، میں نے اس بات کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ نے فرمایا: ”تم اسے آزاد کر دو کیونکہ ولاء ( میراث ) اس شخص کا حق ہوتا ہے جو پیسہ خرچ کرے ( یعنی لونڈی یا غلام خرید کر آزاد کرے ) ، چنانچہ میں نے اسے آزاد کر دیا پھر ( میرے آزاد کر دینے کے بعد ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور اسے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے یا علیحدگی اختیار کر لینے کا اختیار دیا۔ اس نے کہا: اگر وہ مجھے اتنا اتنا دیں تب بھی میں ان کے پاس نہیں رہوں گی، اس نے اپنے حق خود اختیاری کا استعمال کیا ( اور علیحدگی ہو گئی ) ، اس کا شوہر آزاد شخص تھا ۱؎۔
It was narrated that 'Aishah said:
I bought Barirah and her masters stipulated that her Wala' should go to them. I mentioned that to the Prophet and he said: 'Set her free, and Al-Wala' is to the one who pays the silver.' So I set her free and the Messenger of Allah called her and gave her the choice concerning her husband. She said: 'Even if you gave me such and such, I would not stay with him,' so she chose herself and her husband was a free man.
Sunnan Nisai, Hadith(3479)