۔ (۳۴۹۶) عَنْ اَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ رضی اللہ عنہ
قَالَ: اِسْتَعْمَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَجُلاً مِنَ الْاَزْدِ، یُقَالُ لَہُ ابْنُ اللُّتْبِیَّۃِ، عَلٰی صَدَقَۃٍ فَجَائَ فَقَالَ: ھٰذَا لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِیَ إِلَیَّ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: ((مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُہُ فَیَجِیْئُ، فَیَقُوْلُ ہٰذَاَ لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِی إِلَیَّ،اَفَلَا جَلَسَ فِی بَیْتِ اَبِیْہِ وَاُمِّہِ فَیَنْظُرَ أَیُہْدٰی إِلَیْہِ اَمْ لَا، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ! لاَ یَاْتِی اَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا بِشَیْئٍ إِلَّاجَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ عَلٰی رقَبِتَہِ إِنَ کَانَ بَعِیْرًا لَہُ رُغائٌ اَوْ بَقَرَۃً لَہَا خُوَارٌ اَوْ شَاۃً تَیْعِرُ، ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی رَاَیْنَا عُفْرَۃَیَدَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: اَللّٰہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا، وَزَادَ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ، قَالَ اَبُوْ حُمَیْدٍ سَمِعَ اُذُنِی وَاَبْصَرَ عَیْنِی وَسَلُوْا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۹۶)
۔ سیدناابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنوازد کے ایک شخص ابن لُتْبِیَّہ کو صدقہ کی وصولی کیلئے عامل بنایا، جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا: یہ چیز تمہارے لئے ہے اور یہ چیز مجھے ہدیہ دی گئی ہے، بات یہ ہے کہ وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہتا پھر دیکھتے کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے! تم میں سے جو آدمی صدقہ میں خیانت کرے گا، وہ اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھا کر حاضر ہو گا، اگر وہ اونٹ ہوا تو وہ بلبلارہا ہو گا، اگر وہ گائے ہوئی تو ڈکار رہی ہو گی اور اگر وہ بکری ہوئی تو ممیا رہی ہو گی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اس قدر بلند کیا کہ ہمیں آپ کے بازوئوں کی سفیدی نظر آنے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے لوگوں تک پیغام پہنچا دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین دفعہ یہ بات ارشاد فرمائی۔ (یہ حدیث بیان کرنے کے بعد) سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے کانوں نے یہ حدیث سنی اور میری آنکھوں نے اس کا مشاہدہ کیا، بہرحال تم سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بھی پوچھ لو۔
Musnad Ahmad, Hadith(3496)