۔ (۳۵۳)۔عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ أَبُو الدَّرْدَائِ(ؓ) وَھُوَ مُغْضَبٌ، فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَکَ؟ قَالَ: وَاللّٰہِ! َلا أَعْرِفُ فِیْھِمْ مِنْ أَمْرِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شَیْئًا اِلَّا أَنَّہُمْ یُصَلُّوْنَ جَمِیْعًا، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: اِلَّا الصَّلَاۃَ)۔ (مسند أحمد: ۲۸۰۴۸)
سیدہ ام درداء ؓ کہتی ہیں: سیدنا ابودرداء ؓمیرے پاس غصے کی حالت میں آئے، میں نے کہا: کس نے آپ کو غصہ دلایا ہے؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اِن لوگوں میں تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر مشتمل کوئی چیز نظر نہیں آتی، سوائے اس کے کہ یہ نماز اکٹھی پڑھتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے: سوائے نماز کے۔
Musnad Ahmad, Hadith(353)