۔ (۳۵۴۲) عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیْمٍ اَنَّ عَبْدَالْعَزِیْزِ بْنَ مَرْوَانَ کَتَبَ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ
عُمَرَ اَنِ ارْفَعْ إِلَیَّ حَاجَتَکَ، قَالَ: فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((اِبْدَاْ بِمَنْ تَعُوْلُ وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی)) وَإِنِّی لَاَحْسِبُ الْیَدَ الْعُلْیَاالْمُعْطِیَۃَ وَالسُّفْلٰی السَّائِلَۃَ، وَإِنِّی غَیْرُ سَائِلِکَ شَیْئًا وَلَا رَادٌّ رِزْقًا سَاقَہُ اللّٰہُ إِلَیَّ مِنْکَ۔ (مسند احمد: ۶۴۰۲)
۔ قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ عبد العزیز بن مروان نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف یہ لکھ کر بھیجا کہ ان کی کوئی ضرورت ہو تو وہ پیش کریں۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جواباً لکھا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: خرچ کرتے وقت اپنے زیر کفالت افراد سے ابتدا کیا کرو اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اوپر والا ہاتھ دینے والا ہے اور نیچےوالا سوال کرنے والا ہے، لہذا میں آپ سے کچھ نہیں مانگتا اور اگر اللہ تعالیٰ آپ کی طرف سے مجھے کوئی چیز بھجوا دے تو اسے واپس نہیں کروں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(3542)