Blog
Books



۔ (۳۵۴۸) عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَاذٍ الْاَنْصَارِیِّ قَالَ: إِنَّ سَائِلًا وَقَفَ عَلٰی بَابِہِمْ فَقَالَتْ لَہُ جَدَّتُہُ حَوَّائُ: اَطْعِمُوْہُ تَمْرًا، قَالُوْا: لَیْسَ عِنْدَنَا، قَالَتْ: فَاسْقُوْہُ سَوِیْقًا، قَالُوْا: اَلْعَجَبُ لَکِ نَسْتَطِیْعُ اَنْ نُطْعِمَہُ مَا لَیْسَ عِنْدَنَا؟ قَالَتْ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَاتَرُدُّوْا السَّائِلَ وَلَوْ بِظِلْفٍ مُحْرَقٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۹۸)
۔ سیدنا عمرو بن معاذ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ایک سائل ان کے دروازے پر آ کر کھڑا ہو گیا، ان کی دادی سیدہ حوائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا:اس کو کھجور دے دو، گھر والوں نے کہا: ہمارے پاس کھجوریں نہیں ہیں، اس نے پھر کہا: تو پھر اسے ستو پلا دو، اہل خانہ نے کہا: تجھ پر بھی تعجب ہے، جو چیز ہمارے پاس نہیں ہے، ہم اسے کیسے دیں؟ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: کسی سائل کو (خالی ہاتھ) واپس نہ لوٹنے دو،اگرچہ جو چیز اسے دی جائے، وہ جلایا ہوا کھر ہی ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(3548)
Background
Arabic

Urdu

English